Noor Ali Noor

540.00

ایک گناہ گار کی داستان ۔۔۔۔ ولی اللہ بننے تک کی۔۔۔

اُس کے نور کی مثال ایسی ہے جیسے کہ کوئی طاق ہے۔ اس میںایک چراغ ہے۔وہ چراغ ایک فانوس میں ہے۔وہ فانوس گویا ایک(چمکتا ہوا) ستارہ ہے۔ موتی سا چمکتا( ستارہ)۔ (وہ چراغ) روشن ہوتا ہے۔ زیتون کے ایک مبارک درخت (کے تیل) سے، جو نہ پورپ میں لگا ہے نہ پچھم میں…وہ ایسا (صاف و شفاف ) تیل ہے کہ قریب ہے کہ از خود ہی بھڑک اٹھے گا ،اگرچہ اسے آگ نہ بھی چھوئے… نُورٌعَلَیٰ نُور… نور پر نور ہے… اللہ جسے چاہتا ہے اپنے نور کی جانب ہدایت دیتا ہے۔‘‘ ’’اے میرے رب ! میں نے ایسا بھی کیا گناہ کر ڈالا تھا… جو تو نے مجھے کہیں کا نہ چھوڑا…‘‘ ’’نہ میرا بھائی میرا رہا… نہ بہن… !‘‘ ’’نہ میرا باپ ہے… نہ میری ماں مجھ سے خوش ہے …‘‘ ’’ میرے پاس مال بچا… نہ عزت…‘‘ ’’اب کیا میں مر ہی جاؤں؟‘‘ ذولفقار نے اٹھنا چاہا مگر لڑکھڑا کر لہروں کے دوش پر گر پڑا۔ اس نے گھسٹ گھسٹ کر سمندر کی طرف بڑھنا شروع کر دیا ۔ شاید وہ خود کشی کرنا چاہتا تھا۔ مگر جب جب کوئی زور آور لہر آ کر اس پر حاوی ہونے کی کوشش کرتی فرشتے اسے پھر ساحل کی طرف دھکیل دیتے۔ وہ وہیں ریت میں چہرہ دبا کر پھر رونے لگا۔ ’’تُو تو مجھے مرنے بھی نہیں دیتا…‘‘

وہ اپنے سر پہ مٹی ڈالنے لگا۔ ذولفقار کی داستان …ایک گندے آدمی سے لے کر ایک ولی اللہ تک کی

* Rs.200 Flat Delivery Charges of Orders Below Rs.2000

Quick Order Form

    Category: