Duniya Ke Bare Jasood Scandals

630.00

دنیا کے بڑے جاسوس سکینڈلز

جاسوسی اپنے اندر طے شدہ اصول وضوابط اورقاعدے قوانین نہ ہونے کی وجہ سے ایک عجیب وغریب اور بے مثل نگر ہے۔ آپ کسی چیزکا کھوج یاراز کو پانے کی جستجو میں اپنی عمر بھی لگا دیتے ہیں۔اس کتاب میںدنیا بھرکی مشہور زمانہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی کارروائیوں کے بارے میں ایسا مواد شامل ہے جو بعد میں انہی کی بد نامی کا باعث بن گیا۔کتاب میں انٹیلی جنس ا یجنسیوںکے ایسے سیکنڈلز شامل ہیں جنہیں پڑھ کرآپ دنگ رہ جائیں گے اور سوچنے پر مجبور ہو جائیں گے کہ سی آئی اے ، ایف بی آئی ، کے جی بی ، موساد، را خاد ایم آئی 6اور دنیا بھر کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اپنے اہداف کے حصول کے لئے کیا گل کھلائے ؟ اس کتاب میں اُن تمام کا تذکرہ موجود ہے۔اس کے علاوہ ایجنسیوں کے ’’ پے رول‘‘ پر اہم ترین شخصیات ، سفارت کاراور راہنمائوں کے ایسے سکینڈلز جنہیں پڑھ کر آپ دنگ رہ جائیں گے ۔
مصنف: اشوک کمار شرما ، ترجمہ: اختر گل
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کتاب سے اقتباس
یہ پاکستان کی انٹیلی جنس کی تاریخ کا ایک مشکل ترین آپریشن تھا کیونکہ کلبھوشن عام جاسوس نہیں تھا۔یہ پاکستان کے خلاف تمام بھارتی آپریشنز کا سربراہ تھا۔یہ ’’فیلڈ آپریٹر‘‘ تھا اور دنیا میں آج تک کوئی ملک کسی دوسرے ملک کے اتنے بڑے انٹیلی جنس آفیسر کو نہیں پکڑ سکا لیکن آئی ایس آئی نے یہ تاریخ بدل دی ۔
آئی ایس آئی نے ایک منصوبہ بنایا اور اپنے لوگوں کوکلبھوشن کے نیٹ ورک میں داخل کیا گیا۔ یہ لوگ بلوچ علیحدگی پسندوں میں بھی داخل ہو گئے اور کراچی کی بد امنی کے ذمہ داروں میں بھی گھل مل گئے۔اس طرح پاکستانی انٹیلی جنس نےکلبھوشن کے مد مقابل ایک نیٹ ورک تشکیل دے دیا۔اس نیٹ ورک کے باوجود آئی ایس آئی کوکلبھوشن یادیوکو پاکستان لانے میں ڈیڑھ سال لگ گیا۔
آئی ایس آئی کے لوگ بلوچ علیحدگی پسندوں میں اپنی جگہ بنانے کے بعد آہستہ آہستہ حسین مبارک سے براہ راست رابطے میں آئے اور آخر میں ان لوگوں نے اسے پاکستان کی ایک انتہائی اہم شخصیت کے اغواء اور قتل کا ایک ’’فول پروف‘‘ منصوبہ پیش کیا۔یہ منصوبہ اگر کامیاب ہو جاتا تو پاکستان کی عالمی سطح پر بے حد بدنامی ہو تی تھی۔اس منصوبے کو تکمیل تک پہنچانے کے لیےکلبھوشن خود بھی ایکٹو ہو گیا۔اس منصوبے نے دراصلکلبھوشن یادیو عرف حسین مبارک پٹیل کو پاکستان آنے پر مجبور کر دیا۔ 3 مارچ 2016 ء کوکلبھوشن یادیو نے ایران سرحد کراس کی اور پاکستان آ گیا۔یہ بلوچستان کے ضلع خاران کی تحصیل ماشکیل آیا اور یہیں اسے گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
کلبھوشن کوئی عام جاسوس نہیں تھا کہ اتنی آسانی سے ہاتھ آجاتا ۔ گرفتاری کے بعد اس نے ہاتھ ہائوں مارے اور فرار ہونے کے علاوہ اپنی گرفتاری کوغلط فہمی قرار دے کر نکلنے کی کوشش کی لیکن اسے پکڑنے والے عام لوگ نہیں تھے بلکہ پورے آپریشن کےپیش منظر اور پس منظر سے آگاہ تھے۔اس لئےکلبھوشن کی ایک نہ چلی اور اسے آئی ایس آئی کے ایک خفیہ سیل میں منتقل کر دیا گیا۔لبھوشن کے پاس گرفتاری کے بعد دو آپشن تھے ۔یہ حسین مبارک پٹیل کی شناخت پر ڈٹا رہتا۔ٹارچر سہتا اور اس دوران دنیا سے گزر جاتا یا پھر یہ خود کو فوج کا حاضر سروس آفیسر ڈکلیئر کرکے قانون کے مطابق مراعات حاصل کرتا۔کلبھوشن سمجھ دار تھا، اس لئے اس نے ایسا ہی کیا۔اس نے اپنی شناخت ظاہر کر دی اور تفتیش کاروں سے تعاون کر نے لگا۔ یوں پاکستان نے اسے جنگی مجرم کا سٹیٹس اور حاضر سروس آفیسر کی تمام مراعات دے دیں۔
مزید تفصیل کتاب میں پڑھیں۔

 

* Rs.200 Flat Delivery Charges of Orders Below Rs.2000

Quick Order Form