Saye Ki Zindagi

1,080.00

سائے کی زندگی
A Life  In The Shadows

انڈین انٹیلی جنس ایجنسی را کے سابق سربراہ کی غیرمعمولی اور انوکھی یاداشتیں
مصنف : اے ایس دلت
سابق سربراہ را 

اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ جاسوس کی زندگی سائے میں گزرتی ہے۔ اب تک کسی بھی انٹیلی جنس ادارے کے سربراہ نے ایسی یادداشتیں نہیں لکھی ہیں۔را کے سربراہ اے ایس دلت نے اپنی اِس کتاب میں پہلی باررازداری کو توڑا ہے۔ یہ ایک روایتی لکیری بیانیہ نہیں ہے بلکہ اُنہوں نےجاسوسی کے اصولوں کی پابندی کرتے ہوئے جگہ اور وقت سےلاجواب واقعات کا انتخاب کیا ہے۔ لاہور اور نئی دہلی میں تقسیم کے خون آلود واقعات، بچپن سے لے کر ایک نوجوان انٹیلی جنس افسر کی حیثیت سے نارتھ بلاک میںا پنے ابتدائی سالوں کے حالات ،ٹاپ انٹیلی جنس آپریشنز ،بین الاقوامی جاسوسوں کے ساتھ ملاقاتوں سے لے کر دنیا بھر کے سفر ،کشمیر کے سیاسی اور ذاتی مشاہدات سے لے کر عالمی رہنماؤں کے ساتھ اپنے کچھ دلچسپ تجربات پیش کئے ہیں۔دلت نے بھوپال سے نیپال، کشمیر سے پاکستان اور چین تک کے واقعات کا احاطہ کرتے ہوئے بھارت کا ٹاپ سپائی ماسٹر بننے کی اور اپنی زندگی کی کہانی غیر معمولی ایمانداری، دیانت داری اور ذہانت کے ساتھ بیان کی ہے۔اے ایس دلت سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتابوں ، کشمیر: دی واجپائی ایئرز، دی اسپائی کرونیکلزکے مصنف بھی ہیں۔دلت کے ہندوستان ، پاکستان اور کشمیر کے بارے میں خیالات مشہور ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آئی ایس آئی کے سابق چیف جنرل اسد درانی کے ساتھ بات چیت پر مشتمل کتاب شائع ہونے کے بعد ہماری ٹریک  میٹنگز بھی ہوئیں۔ اجیت ڈوول کے یہ گروپ چھوڑنے کے بعد ٹریک ڈپلومیسی کے تحت بھارت اور پاکستان کےانٹیلی جنس افسران کی ایک میٹنگ ہوئی۔ پاکستان کے انٹیلی جنس افسران نے شکایت کی کہ کچھ نہیں ہو رہا۔ دونوں طرف بات چیت میں ایک تعطل ہے۔
میں نے کہا:’’میں آپ کے جذبے کو سمجھتا ہوں۔ میں ایک تجاویز دینا چاہتا ہوں۔ آپ کیوں نہ ڈوول کو لاہور آنے کے لئے کہہ دیں؟‘‘
پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے قریب ترین جنرل احسان الحق کی طرف سےردعمل آیا کہ’’ یہ ایک اچھا خیال ہے، لیکن اگر دعوت نامہ بھیجا اور وہ پھر بھی نہیں آیا؟‘‘
’’ٹھیک ہے۔کے ایم سنگھ اُن کے بیج میٹ ہیں، وہ یہاں ہے۔ وہ چیک کر سکتا ہے۔
کے ایم سنگھ نے یہی کیا اور اگلی میٹنگ میںاُس نے اطلاع دی:
‘’’اجیت انکار نہیں کرے گا۔وہ لاہور آ کر خوش ہوں گے۔‘‘
وہ دعوت نامہ کبھی نہیں آیا۔ اِس طرح پاکستان جو ہمیشہ ہم پر کچھ نہ کرنے کا الزام لگاتا ہے، کئی مواقع پر بالکل خاموش ہو جاتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ ڈوول جو کبھی تعلقات میں دلچسپی رکھتے تھے، اب وہ یہ رویہ مکمل طور پر ترک چکے ہیں۔ اُن کو بات چیت سے کچھ لینا دینا نہیں، ان کی توجہ مضبوطی پر ہے، سختی پر ہے اور یہ یقینی بنانے پر ہے کہ اہداف پورے کئے جائیں۔
اجیت ڈوول دشمن پر یقین رکھتے ہیں اور اُن کا خیال ہے کہ دشمن ( پاکستان) کوتین سطحوں پر مشغول رکھنا چاہئے:
1:دفاع
2: – دفاعی اور – جارحانہ
3:جارحانہ
اجیت ڈوول کی رائے کے مطابق بھارت کو اب مزید اپنے جغرافیائی موقف کے بارے میں دفاعی ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔بھارت میں اب دہشت گردی کے مسئلے کا سامنا کرنے کی صلاحیت ہونی چاہیے اور دیکھنا چاہیے کہ یہ مسئلہ کہاں سے شروع ہوا ہے۔ دہشت گردی کے معاملے میں بھارت کو اعلیٰ ٹیکنالوجی اور انٹیلی جنس پر مبنی خفیہ آپریشنز کا استعمال کرنا چاہیے تا کہ در اندازی کو روکا جا سکے۔اِس کے علاوہ جہاں بھی ممکن ہو،ایسی تنظیموں کو پیسے، ہتھیار اور افرادی قوت کے ذریعے خرید لیا جائے۔
ان تمام تصورات میں اخلاقیت کو بہت پیچھے دھکیل دیا جاتا ہے اور فوجی طاقت اور اِس کے اجزا کو گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ پر بٹھایا جاتا ہے۔

* Rs.200 Flat Delivery Charges of Orders Below Rs.2000

Quick Order Form

    Category: