Wahi, Ilam Aur Science

630.00

وحی، علم اور سائنس
الہام، ادراک اور حقیقت کا سفر
مصنف۔ ڈاکٹر محمد ریاض کرمانی

انسانی علوم کی تاریخ بھی اس قدر پرانی ہے جس قدر پرانے خود انسان کی تاریخ ہے۔ اللہ تعالی نے انسان کو زمین پر خلیفہ بنایا تو اس کو اسماء کا علم عطا کیا۔ بیشتر مفسرین کرام اسماء کے علم کو اشیاء کے علم سے تعبیر کرتے ہیں۔ یہ معلوم کرنا تو بہت مشکل ہے کہ حضرت آدم کو اشیاء کا علم وحی کے ذریعے عطا کیا گیا یا جنت میں رہتے ہوئے وہاں کی چیزوں کا مشاہدہ کرتے کرتے انہیں اشیاء کی پہچان ہو گئی۔ بہرحال ان کو اشیاء کا علم عطا کیا گیا خواہ اس کا ذریعہ وحی رہا ہوں یا مشاہدہ اور تجربہ۔ حضرت آدم کو اپنی غلطی کی معافی طلب کرنے کے لئے جو کلمات سکھائے گئے تھے، وہ جامع علم کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ قرآن کریم میں مختلف اقوام کی تاریخ کے بیان سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اللہ تعالی نے بعض اقوام کو ایسے علوم و فنون سے نوازا تھا جس کے نتیجے میں ان قوموں نے زبردست ترقی کی اور عظیم تمدن برپاکیا۔ مگر جب ان پر اللہ تعالی کی نوازشوں کی بارش ہوئی تو وہ عیش پسند ہو گئے اور اپنے تجرباتی علوم کا بھرپور فائدہ اٹھایا مگر پیغمبروں پر وحی کے ذریعے نازل ہونے والے علم کو نہ مانا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ قومیں اپنے علوم و فنون اور شاندار تہذیب و تمدن کے ساتھ ہی تباہ و برباد ہوگئیں۔ پیغمبر ، انسانیت کو بچانے کی آخر دم تک کوشش کرتے رہے، سرکش انسان اپنے علم کے زعم میں انسانیت کو تباہی سے دوچار کرتے رہے ،اس کے باوجود تہذیب و تمدن کا کارواں آگے بڑھتا رہا۔ یہاں تک کہ نبی آخر زمان محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے اسلام کو مکمل کر دیا۔ مسلمانوں کے دور میں وحی اور تجربہ شیر و شکر ہے اور دونوں کو ذریعہ علم کی حیثیت سے تسلیم کیا گیا۔ جب مسلمان روبہ زوال ہوئے اور علم کی شمع یورپی اقوام کے ہاتھوں میں گی تو علم کا جامع تصور ختم کر دیا گیا۔ عیسائیت کی ظالمانہ روش اور اسلام کے خلاف تعصب نے یورپی دانشوروں کو مذہب اور اس سے متعلق ہر چیز سے بیگانہ کر دیا۔ یورپی سائنسدان فلسفہ اور مذہب کو انسانی خیالات کا مجموعہ سمجھتے تھے اور صرف تجرباتی علوم کو علم کا درجہ دیتے تھے تھے۔ ان کے نزدیک نہ تو فلسفہ، علم کہلانے کا مستحق تھا اور نہ ہی مذہب کو یہ مقام دیا جا سکتا تھا۔ لفظ سائنس دراصل اسی محدود تصور علم کو ظاہر کرنے کے لئے استعمال کیا گیا جس میں فلسفیانہ توجیہات اور مذہبی بنیاد مردود قرار پائیں۔ علم و حکمت کے حصول کے لیے مسلمانوں نے جس تجرباتی منہاج کو ترقی دی اس کی بنیادیں خود قرآن کریم میں موجود ہیں۔ چنانچہ ان کے لئے تجربہ اور وحی دونوں ہی اساسی ذرائع علم تھے۔ یوپی اقوام نے مسلمانوں سے تجرباتی منہاجیات کو نہ صرف حاصل کیا بلکہ اس کو ترقی بھی دی جس کے نتیجے میں وہ زبردست مادی ترقی سے ہمکنار ہوئے۔ مگر علم کو عقل میں اور عقل کو محسوسات میں محدود کرتے ہوئے انہوں نے ذریعہ علم کی حیثیت سے وحی کا انکار کر دیا۔
یہ کتاب اسی موضوع پر سمندر کو کوزے میں سموئے ہوئے ہے۔

* Rs.200 Flat Delivery Charges of Orders Below Rs.2000

Quick Order Form

    Category: